۱۹۴۴ آسٹرین آپس ، نازی کنسنٹریشن کیمپ کی دھاری دار ور دیاں، غراتے شکاری کتے، مفرور قیدیوں کا تعاقب کرتے ہوئے گسٹاپوا فسروں کی وحشیانہ چیخیں ـــ دو قیدی زنداں سے بھاگ نکلے ۔ ایک نوجوان، بیلیو روسی ایوان تریشکا اور ایک اطالوی لڑکی ، جیولیانو ویلی ۔ دونوں اپنا پچھا کرنے والے صیادوں سے بچنے کی امکانی جد و جہد کرتے ہیں کہ زندگی محبت اور آزادی آلپس کے برف پوش سلسلہ کوہ کے اس پار ان کی منتظر ہے ۔ کہا یہ دونوں اپنی منزل مقصود پالیں گے ؟؟
واقعات یکے بعد دیگرے، بجلی کی سی تیزی سے آگے بڑھتے ہیں اور یہ داستان ایک اچانک اور غیر متوقع موڑ پر پہنچ جاتی ہے. ہیجان انگیز جوش اور ولولہ خیزی واسل بائی کوف کے طرز بیان کی خصوصیت ہے مصنف اپنے ذاتی تجربے کی بنا پر جنگ کے معنی سے گہرے طور پر واقف رہا ہے۔ سترہ برس کی عمرمیں اپنی در خوست پر فوج میں شامل ہونے کے بعد بائی کوف محاذ پر دو مرتبہ زخمی ہوا اور فسطائیت کے خلاف دوسری عالم گیر جنگ کے چند اہم ترین معرکوں کا نظارہ کیا ۔
ہٹلر کی جرمنی کے خلاف جنگ ، چالیس سالہ واصل بائی کوف کی ساری تحریریں کا خاص موضوع ہے۔” آپس کا گیت“ ان کی دوسری کتابوں کی مانند جنگ کا بھیانک اور الم ناک بوجھ اپنے شانوں پر اٹھانے والے انسانوں کا ترجمان ہے ۔ بائی کورف کے افسانوں کے ہیرو مختلف قوموں کے افراد ہونے کے باوجود یکساں طور پر امید پرست، آزادی کے شیدائی اور جنگ وجدل سے متنفر نظر آتے ہیں۔ ان کی شجاعت ایسے حریت پرستوں کی نمائندہ ہے جنھیں فاشزم کی اس احمقانہ انسانیت کش درندگی سے دلی نفرت ہے جو عوام کی مسلح طاقت کے سامنے بے بس رہ جاتی ہے ۔